What is Sajda Sahw, why it is performed, and how to perform sujood al sahw? It is normally spelled as Sajda Sahu, Sajda Sahw, Sujood al sahw, and sajdah sahw. Sajda Sahw is an action to correct the mistakes while offering prayer (Salah) because Nabi ﷺ taught us the method when a mistake is made. Sajda Sahw becomes obligatory if someone forgets or incorrectly performs the required steps. The following Hadiths shed light on the importance and method of performing the Sajda Sahw:
how to perform Sujood al Sahw?
صحیح بخاری
حدیث نمبر: 6051
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى خَشَبَةٍ فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا، وَفِي الْقَوْمِ يَوْمَئِذٍ أَبُو بَكْرٍ وعُمَرُ فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ، وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ، فَقَالُوا: قَصُرَتِ الصَّلَاةُ، وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُوهُ ذَا الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتْ ؟ فَقَالَ: لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تَقْصُرْقَالُوا: بَلْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: صَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ، ثُمَّ وَضَعَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ.
ترجمہ:
ہم سے حفص بن عمر حوضی نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں ظہر کی نماز دو رکعت پڑھائی اور سلام پھیر دیا اس کے بعد آپ مسجد کے آگے کے حصہ یعنی دالان میں ایک لکڑی پر سہارا لے کر کھڑے ہوگئے اور اس پر اپنا ہاتھ رکھا، حاضرین میں ابوبکر اور عمر ؓ بھی موجود تھے مگر آپ کے دبدبے کی وجہ سے کچھ بول نہ سکے اور جلد باز لوگ مسجد سے باہر نکل گئے آپس میں صحابہ نے کہا کہ شاید نماز میں رکعات کم ہوگئیں ہیں اسی لیے نبی کریم ﷺ نے ظہر کی نماز چار کے بجائے صرف دو ہی رکعات پڑھائیں ہیں۔ حاضرین میں ایک صحابی تھے جنہیں آپ ذوالیدین (لمبے ہاتھوں والا) کہہ کر مخاطب فرمایا کرتے تھے، انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! نماز کی رکعات کم ہوگئیں ہیں یا آپ بھول گئے ہیں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کی رکعات کم ہوئیں ہیں۔ صحابہ نے عرض کیا: نہیں یا رسول اللہ! آپ بھول گئے ہیں، چناچہ آپ نے یاد کر کے فرمایا کہ ذوالیدین نے صحیح کہا ہے۔ پھر آپ کھڑے ہوئے اور دو رکعات اور پڑھائیں پھر سلام پھیرا اور تکبیر کہہ کر سجدہ (سجدہ سہو) میں گئے، نماز کے سجدہ کی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ لمبا سجدہ کیا پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہہ کر پھر سجدہ میں گئے پہلے سجدہ کی طرح یا اس سے بھی لمبا، پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔
Translation:
Narrated Abu Hurairah (RA) :
The Prophet ﷺ led us in the Zuhr prayer, offering only two Rakat and then (finished it) with Taslim, and went to a piece of wood in front of the mosque and put his hand over it. Abu Bakr (RA) and Umar were also present among the people on that day but dared not talk to him (about his unfinished prayer). And the hasty people went away, wondering. “Has the prayer been shortened” Among the people there was a man whom the Prophet ﷺ used to call Dhul-Yadain (the longarmed). He said, “O Allahs Prophet! Have you forgotten or has the prayer been shortened?” The Prophet ﷺ said, “Neither have I forgotten, nor has it been shortened.” They (the people) said, “Surely, you have forgotten, O Allahs Apostle! ﷺ ” The Prophet ﷺ said, Dhul-Yadain has told the truth.” So the Prophet ﷺ got up and offered other two Rakat and finished his prayer with Taslim. Then he said Takbir, performed a prostration of ordinary duration or longer, then he raised his head and said Takbir and performed another prostration of ordinary duration or longer and then raised his head and said Takbir (i.e. he performed the two prostrations of Sahu, i.e., forgetfulness).”
Why offer Sajda Sahu or Sajdah Sahw?
جامع ترمذی
حدیث نمبر: 391
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ الْأَسَدِيِّ حَلِيفِ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ وَعَلَيْهِ جُلُوسٌ، فَلَمَّا أَتَمَّ صَلَاتَهُ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ يُكَبِّرُ فِي كُلِّ سَجْدَةٍ وَهُوَ جَالِسٌ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، وَسَجَدَهُمَا النَّاسُ مَعَهُ مَكَانَ مَا نَسِيَ مِنَ الْجُلُوسِ قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ.
ترجمہ:
نبی اکرم ﷺ نماز ظہر میں کھڑے ہو گئے جب کہ آپ کو بیٹھنا تھا، چنانچہ جب نماز پوری کر چکے تو سلام پھیرنے سے پہلے آپ نے اسی جگہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کئے، آپ نے ہر سجدے میں اللہ اکبر کہا، اور آپ کے ساتھ لوگوں نے بھی سجدہ سہو کیے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن بحینہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ سے بھی حدیث آئی ہے، ۳- محمد بن ابراہیم سے روایت کی ہے کہ ابوہریرہ اور عبداللہ بن سائب قاری رضی الله عنہما دونوں سہو کے دونوں سجدے سلام سے پہلے کرتے تھے، ۴- اور اسی پر بعض اہل علم کا عمل ہے اور شافعی کا بھی یہی قول ہے، ان کی رائے ہے کہ سجدہ سہو ہر صورت میں سلام سے پہلے ہے، اور یہ حدیث دوسری حدیثوں کی ناسخ ہے کیونکہ نبی اکرم ﷺ کا عمل آخر میں اسی پر رہا ہے، ۵- اور احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ جب آدمی دو رکعت کے بعد کھڑا ہو جائے تو وہ ابن بحینہ رضی الله عنہ کی حدیث پر عمل کرتے ہوئے سجدہ سہو سلام سے پہلے کرے، ۶- علی بن مدینی کہتے ہیں کہ عبداللہ ابن بحینہ ہی عبداللہ بن مالک ہیں، ابن بحینہ کے باپ مالک ہیں اور بحینہ ان کی ماں ہیں، ۷- سجدہ سہو کے بارے میں اہل علم کے مابین اختلاف ہے کہ اسے آدمی سلام سے پہلے کرے یا سلام کے بعد۔ بعض لوگوں کی رائے ہے کہ اسے سلام کے بعد کرے، یہ قول سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا ہے، ۸- اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اسے سلام سے پہلے کرے یہی قول اکثر فقہاء مدینہ کا ہے، مثلاً یحییٰ بن سعید، ربیعہ وغیرہ کا اور یہی قول شافعی کا بھی ہے، ۹- اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب نماز میں زیادتی ہوئی ہو تو سلام کے بعد کرے اور جب کمی رہ گئی ہو تو سلام سے پہلے کرے، یہی قول مالک بن انس کا ہے، ۱۰- اور احمد کہتے ہیں کہ جس صورت میں جس طرح پر سجدہ سہو نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے اس صورت میں اسی طرح سجدہ سہو کرنا چاہیئے، وہ کہتے ہیں کہ جب دو رکعت کے بعد کھڑا ہو جائے تو ابن بحینہ رضی الله عنہ کی حدیث کے مطابق سلام سے پہلے سجدہ کرے اور جب ظہر پانچ رکعت پڑھ لے تو وہ سجدہ سہو سلام کے بعد کرے، اور اگر ظہر اور عصر میں دو ہی رکعت میں سلام پھیر دے تو ایسی صورت میں سلام کے بعد سجدہ سہو کرے، اسی طرح جس جس صورت میں جیسے جیسے رسول اللہ ﷺ کا فعل موجود ہے، اس پر اسی طرح عمل کرے، اور سہو کی جس صورت میں رسول اللہ ﷺ سے کوئی فعل مروی نہ ہو تو اس میں سجدہ سہو سلام سے پہلے کرے۔ ۱۱- اسحاق بن راہویہ بھی احمد کے موافق کہتے ہیں۔ مگر فرق اتنا ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ سہو کی جس صورت میں رسول اللہ ﷺ سے کوئی فعل موجود نہ ہو تو اس میں اگر نماز میں زیادتی ہوئی ہو تو سلام کے بعد سجدہ سہو کرے اور اگر کمی ہوئی ہو تو سلام سے پہلے کرے۔
Translation:
Abdullah bin Buhainah Al-Asdi the ally of Banu Abdul-Muttalib narrated: The Prophet (S) stood for the Zuhr prayer, and he had a sitting to perform, so when he completed his Salat, he performed two prostrations, saying the Takbir for each prostration. So he was sitting before saying the Salam, and the people prostrated with him in place of the sitting he forgot.
سنن ابن ماجہ کتاب:
حدیث نمبر:1207
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، وَابْنُ فُضَيْلٍ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ . ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ كُلُّهُمْ لَهُمْ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، أَنَّ ابْنَ بُحَيْنَةَ أَخْبَرَهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَامَ فِي ثِنْتَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ، نَسِيَ الْجُلُوسَ حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ إِلَّا أَنْ يُسَلِّمَ، سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ وَسَلَّمَ.
ترجمہ:عبدالرحمٰن اعرج سے روایت ہے کہ ابن بحینہ ؓ نے ان کو خبر دی کہ نبی اکرم ﷺ ظہر کی دوسری رکعت پڑھ کر (تیسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوگئے، اور تشہد بھول گئے، یہاں تک کہ جب آپ نماز سے فارغ ہوگئے، اور صرف سلام پھیرنا باقی رہ گیا، تو سہو کے دو سجدے کئے، اور سلام پھیرا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح ) وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ترک سنت سے بھی سجدہ سہو ہوتا ہے، کیونکہ (تشہد) قعدہ اولیٰ سنت ہے۔
Translation: It was narrated from “Abdur-Rahman Al-Araj that Ibn Buhainah told him that the Prophet ﷺ SAW stood up in the second Rakah of Zuhr and forgot to sit. When he had finished his prayer, and before he said the Salam, he performed the two prostrations for forgetfulness (Sahw) and said the Salam. (Sahih).
You made clarity of the concept.
Please share Hadiths about Prayer timings.