The virtue of reciting the following words three times is stated in the hadith that he will not be harmed on that day or that night. (Musnad Ahmad: 474)
According to another statement, he will not face any sudden calamity till evening. (Abu Dawud: 5088)
ناگہانی آفات اور نقصان سے بچاؤ
مندرجہ ذیل کلمات کو ٣ مرتبہ پڑھنے والے کے بارے میں حدیث میں یہ فضیلت بیا ن کی گئی ہےکہ ”لَمْ يَضُرَّهُ شَيْءٌ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ أَوْ فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ“ اُسے اُس دن یا اُس رات کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔(مسند احمد:474)
ایک روایت میں ہے”لَمْ تُصِبْهُ فَجْأَةُ بَلَاءٍ حَتَّى يُمْسِيَ“ شام تک اُسے کوئی ناگہانی آفت کا سامنا نہیں ہوگا۔(ابوداؤد:5088)
بِسْمِ اللهِ الَّذِيْ لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الأَرْضِ وَ لَا فِي السَّمَاءِ ، وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ
ترجمہ: اللہ کے نام سے ابتداء کرتا ہوں جس کے نام کے ساتھ کوئی چیز زمین و آسمان میں نقصان نہیں پہنچاسکتی ، اور وہ سننے والا اور جاننے والا ہے۔
Translation: I begin with the name of Allah, with whose name nothing can harm in the space and the earth, and He is the Hearer, the Knower.
The narrator of the hadith, Hazrat Ibn Uthman (RA) had a paralysis in one part of his body. When he narrated this hadith, one of the listeners looked at him with questioning eyes, which meant that How did you get paralyzed when you were reciting this prayer?
Hazrat Ibn (R) said that there is no doubt in the hadith, the hadith is certainly the same as I have narrated, but according to destiny, I forgot to recite this dua on the day when I was attacked by this paralysis. (Tirmidhi: 3388)
حدیث کے راوی حضرت اَبان بن عُثمان (رض) کے جسم کے ایک حصہ میں فالج گرا ہوا تھا ،اُنہوں نے جب اِس حدیث کو بیان کیا تو سننے والوں میں سے کسی شخص نے اُن کو سوالیہ نگاہوں سے دیکھا جس سے اُس کا مقصود یہ تھا کہ جب آپ اِس دُعاء کو پڑھتے رہے ہیں تو پھر آپ کے جسم میں فالج کیسے گرا ؟
حضرت اَبان (رض) نے فرمایا کہ حدیث میں کوئی شک نہیں ،حدیث یقیناً اُسی طرح ہے جیسے میں نے بیان کی ہے، البتہ تقدیر کے مطابق جس دن مجھ پر اِس فالج کا حملہ ہوا ہے اُس دن میں اِس دُعاء کو پڑھنا بھول گیا تھا۔(ترمذی:3388)